Educational Challenges in Sri Lanka – Urdu Translation

سری لنکا میں تعلیمی چیلنجز

 

تحریر: سارا احمد

ترجمہ: ماہ نور علی

تعارف

تعلیم کسی بھی ملک کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔ 2020 میں سری لنکا کی خواندگی کی شرح 92.38% تھی، لیکن اس کے باوجود ملک کو تعلیمی شعبے میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس مضمون میں سری لنکا کے مفت تعلیمی نظام کے منفی پہلوؤں اور اس نظام کی لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ نہ ہونے پر بات کی جائے گی۔

سری لنکا کے مفت تعلیمی نظام کے منفی پہلو

نائنٹین نائنٹی فورسے سری لنکا کی حکومت نے بغیر کسی امتیاز کے عوام کے لیے مفت تعلیمی نظام کا آغاز کیا۔ ریاست ابتدائی، ثانوی، اور یونیورسٹی سطح پر مفت تعلیم فراہم کرتی ہے، اور پانچ سے سولہ سال کے بچوں کے لیے تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس نظام نے سری لنکا کو خواندگی، صنفی مساوات، اور اسکول میں داخلے کی شرح کے لحاظ سے جنوبی ایشیا میں نمایاں مقام دلانے میں مدد دی۔ تاہم، اس نظام کو جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق ترقی دینے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا ہے۔

سری لنکن معاشرہ تعلیم پر زیادہ زور دیتا ہے اور تفریح یا غیر ضروری اخراجات پر کم توجہ دیتا ہے۔ اس وجہ سے والدین اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ زیادہ تر والدین کا خواب ہوتا ہے کہ ان کے بچے کسی سرکاری یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں۔ تاہم، محکمہ مردم شماری اور شماریات کے مطابق ہر سال تقریباً 300,000 طلباء اعلیٰ سطح کے امتحان میں شرکت کرتے ہیں، لیکن ان میں سے صرف 60% یونیورسٹی کے داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔ ان اہل طلباء میں سے بھی صرف 15% کو ہی سرکاری یونیورسٹیوں میں داخلہ ملتا ہے، اور باقی 85% طلباء کا خواب ادھورا رہ جاتا ہے۔

اگرچہ مفت تعلیم کا نظام اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن حکومت کی طرف سے تعلیم پر ناکافی اخراجات کی وجہ سے تعلیمی معیار میں کمی آئی ہے۔ نتیجتاً، کچھ شعبوں میں نجی یونیورسٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ اور دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تاہم، ریاستی یونیورسٹی کے طلباء اور سماجی تنظیموں کی طرف سے نجی یونیورسٹیوں کے قیام کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس مسئلے کا ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ حکومت یونیورسٹیوں میں داخلے کی سالانہ تعداد میں اضافہ کرے اور ان اداروں کے لیے مزید وسائل مختص کرے۔

وسائل کی کمی کے باعث کچھ امتحانات انتہائی مسابقتی ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر، پانچویں جماعت کا وظیفہ امتحان طلباء کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ اعلیٰ نمبر حاصل کرنے والے طلباء کو اچھے اسکول اور وظائف ملتے ہیں۔ والدین بچوں پر امتحان میں کامیابی کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، لیکن کم عمری میں اس قسم کے دباؤ کا طلباء کی ذہنی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

مفت تعلیمی نظام کا ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس نصاب، تدریسی طریقوں، اور کورسز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے درکار وسائل نہیں ہوتے، جس کے نتیجے میں معیاری اور مفت تعلیم کے درمیان خلا بڑھتا جا رہا ہے۔ بہتر منصوبہ بندی، وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور اضافی فنڈز تعلیمی نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں

معیاری تعلیم تک رسائی میں تفاوت

اگرچہ سری لنکا نے خواندگی کی بلند سطح حاصل کی ہے، لیکن معیاری تعلیمی خدمات فراہم کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ سری لنکا ریاضی اور سائنس کی تعلیم اور اسکولوں میں انٹرنیٹ تک رسائی کے معاملے میں پیچھے ہے۔ تعلیمی نظام کا زیادہ تر زور بنیادی تعلیم پر ہے، جبکہ اعلیٰ تعلیم اور یونیورسٹیوں پر کم توجہ دی گئی ہے۔

معاشی ترقی اور عالمی منڈی میں مسابقت کے لیے سری لنکا کو آئی ٹی کی تعلیم، جدید تدریسی طریقوں، اور ریاضی و سائنس کی بہتر تعلیم کو فروغ دینا ہوگا۔

بچوں کی انفارمیشن ٹیکنالوجی (ICT) تک رسائی بہت محدود ہے، اور زیادہ تر طلباء اور اساتذہ کو کمپیوٹر کے استعمال میں مہارت حاصل نہیں۔ حتیٰ کہ بڑے پبلک اسکولوں میں بھی ایک کمپیوٹر کے لیے 100 سے زیادہ طلباء موجود ہوتے ہیں۔ لیکن کمپیوٹر کی موجودگی کافی نہیں، بلکہ ایسے اساتذہ کی ضرورت ہے جو کمپیوٹر کے استعمال میں ماہر ہوں اور اس مہارت کو تدریسی عمل کا حصہ بنائیں۔

تعلیمی نظام اور مزدور منڈی کی ضروریات میں ہم آہنگی کا فقدان

سری لنکا کا تعلیمی نظام طلباء کو زیادہ تر علمی علم فراہم کرتا ہے، لیکن عملی مہارتوں پر کم زور دیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے، طلباء نظریاتی طور پر مضبوط ہونے کے باوجود پیشہ ورانہ میدان میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتے۔ یہ مسئلہ مزدور منڈی میں عملی اور نظریاتی علم کے درمیان خلا پیدا کرتا ہے۔

کووڈ-19 کا ردعمل

سری لنکا کا سیاحت پر انحصار ہونے کی وجہ سے کووڈ-19 کے تیز پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ تھا۔ تعلیمی شعبے میں ایک بڑا چیلنج یہ تھا کہ فاصلاتی تعلیم کے لیے یکساں سہولیات دستیاب نہیں تھیں۔ مختلف علاقوں کے بچوں کو لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور انٹرنیٹ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا تھا، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔

اساتذہ کو بھی فاصلاتی تعلیم کے لیے مناسب تربیت نہیں دی گئی تھی، اور انہیں خود سے تدریسی طریقے سیکھنے پڑے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق، تعلیمی شعبے میں ایک بڑی کمی مانیٹرنگ کے مؤثر نظام کی غیر موجودگی تھی، جو کووڈ سے پہلے بھی مسئلہ تھا۔ یونیسکو نے سفارش کی کہ سری لنکا میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک مؤثر مانیٹرنگ نظام نافذ کیا جائے۔

نتیجہ

سری لنکا میں مفت تعلیم کی وجہ سے خواندگی کی شرح بلند ہے، لیکن تعلیمی نظام میں مقابلے کی فضا اور والدین کا دباؤ طلباء کی جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ پالیسی سازوں کو طلباء کی صحت کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور نصابی تعلیم کے بجائے عملی سرگرمیوں پر مبنی تعلیم کو فروغ دینا چاہیے تاکہ تعلیمی نظام کو مزدور منڈی کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور سری لنکا کو بھی جدید ٹیکنالوجی اور تعلیمی سہولیات کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل رہنا ہوگا۔

References

No comment yet, add your voice below!


Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *